نیکیاں اپناؤاوربرکتیں پاؤ بے مثال خوبیاں

 نصیحت نمبر19 :     نیکیاں  اپناؤاوربرکتیں  پاؤ

اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : ’’اے ابن آدم !صبراورعاجزی کی عادت اپنا میں  تجھے بلندی عطافرماؤں گا، میراشکرکرمزیدنعمتیں عطاکروں گا، مجھ سے مغفرت طلب کر تجھے بخش دوں  گا، مجھ سے دُعامانگ تیری دُعاقبول کروں  گا ، میری بارگاہ میں توبہ کرقبول کروں گا، مجھ سے سوال کرعطاکروں  گا، صدقہ کرتیرے رزق میں  برکت ڈال دوں  گا، صلہ رحمی کر تیری زندگی بڑھادوں  گا، دیر پاتندرستی کے ساتھ عافیت ، تنہائی میں  سلامتی، (نیکیوں کی)رغبت میں  اِخلاص، میری بارگاہ میں سچی توبہ کرتے ہوئے پرہیزگاری اور

قناعت اِختیارکرتے ہوئے مجھ سے کفایت شعاری کا سوال کر ۔ 
اے ابن آدم!شکم سیر ہونے کے ساتھ عبادت کی خواہش کیسے کرتے ہو؟
٭…مال و دو لت کی محبت کے ساتھ محبت الٰہی کی تمناکیوں  کر کرتے ہو؟
٭…محتاجی کاخوف رکھتے ہوئے خوفِ خدا کی خواہش کیسے کرتے ہو؟
٭…دُنیا کی حرص کے ساتھ ساتھ تقویٰ وپرہیزگاری کی طمع کیسے رکھتے ہو؟
٭…مسکینوں (کی معاونت)کے بغیررضائے الٰہی کیسے تلاش کرتے ہو؟
٭… بخل کرتے ہوئے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا کی تمناکیوں  کر کرتے ہو؟
٭…دُنیاکی محبت اور اپنی واہ واہ کے ساتھ ساتھ طلبِ جنت کی خواہش کیسے کرتے ہو؟
٭… علم کی کمی کے ساتھ کامیابی کی تمناکیوں  کرکرتے ہو؟‘‘
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭

 نصیحت نمبر20  :     بے مثال خوبیاں 

اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : ’’اے لوگو!کفایت شعاری جیسی کوئی زندگی نہیں ، تکلیف دینے سے باز آنے جیسا کوئی تقویٰ نہیں ، اَدَب(یعنی تعظیم)سے بڑھ کر کوئی محبت نہیں ، توبہ جیساکوئی شفیع(یعنی شفاعت کرنے والا)نہیں ، علم جیسی کو ئی عبادت نہیں  ، خوف و خشیت جیسی کوئی دُعا نہیں ۔ صبر جیسی کوئی کامیابی نہیں ، توفیق جیسی کوئی خوش بختی نہیں ، عقل سے زیادہ آراستہ کوئی زینت نہیں ، بُرد باری سے زیادہ مانوس کوئی دوست نہیں ۔ 

اے ابن آدم!خود کومیری عبادت کے لئے فارغ کرلے میں تیرے دل کو غنا (یعنی تونگری)سے بھردوں  گا، تیرے رزق میں  برکت ڈال دوں گااورتیرے جسم کو راحت و سکون عطاکروں گا ۔ میرے ذکر سے کبھی غافل نہ ہوناکیونکہ اگرتُو میرے ذکر سے غافل ہوگیاتو تیرے دل کو محتاجی سے، جسم کوتھکاوٹ وبیماری سے اور تیرے سینے کوغم سے بھر دوں گا ۔ اور اگر تو اپنی باقی ماندہ زندگی کی قدر جان لے تو اپنی بقیہ امیدوں  میں  تُو ضرور پرہیزگاری اختیار کرے گا ۔ 
اے ابن آدم!میری عطا کردہ عافیت کے ذریعے ہی تونے میری اطاعت پر قوت حاصل کی، میری دی ہوئی توفیق کے ساتھ ہی میرے فرض کو ادا کیا، میرے دئیے ہوئے رزق کے ذریعے ہی میری نافرمانی پرطاقت حاصل کی، تُونے جو کچھ چاہامیری مشیت سے ہی چاہا ، اپنے لئے جوکچھ کیامیرے ارادے ہی سے کیا، میری نعمت کے ذریعے توکھڑاہوا، بیٹھااور لوٹا، میری حفاظت میں  ہی تو نے صبح و شام کی، میرے فضل و کرم سے ہی تو نے زندگی بسرکی، میری عطاکردہ نعمتیں  ہی استعمال کیں ، میری دی ہوئی عافیت سے ہی آراستہ ہوا پھر مجھے بھول گیااور میرے غیر کو یاد رکھاتونے میراحق اور شکر کیوں  ادا نہ کیا؟‘‘


Post a Comment

0 Comments