نصیحت نمبر11 : طالبِ دُنیاکی حیثیت
اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : ’’ اے لوگو!دُنیا تو صرف اس کا گھر ہے جس کا کوئی گھر نہیں ۔ اس کا مال ہے جس کا کوئی مال نہیں ۔ اسے وہی جمع کرتا ہے جسے کچھ عقل نہیں ۔ اس پروہی خوش ہوتا ہے جسے کچھ سمجھ بوجھ نہیں ۔ اس کی حرص صرف اسے ہی ہے جس کے پاس توکل نہیں ۔ اس کی لذات وہی تلاش کرتا ہے جواس کی حقیقت سے ناواقف ہے ۔ جس نے فناہوجانے والی نعمت اور ختم ہوجانے والی زندگی کا ارادہ کیا تحقیق اس نے اپنے آ پ پر ظلم کیااور اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی کی، وہ آخرت کو بھول گیا، دُنیا نے اسے دھوکے میں ڈال دیااور اس نے گناہ کے ظاہر و باطن کا ارادہ کیا ۔
(اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآنِ مجیدمیں ارشادفرماتاہے : )
اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْسِبُوْنَ الْاِثْمَ سَیُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوْا یَقْتَرِفُوْنَ(۱۲۰) (پ۸، الانعام : ۱۲۰) ترجمۂ کنزالایمان : وہ جوگناہ کماتے ہیں عنقریب اپنی کمائی کی سزا پائیں گے ۔
اے ابن آدم!میرا لحاظ، میرے ساتھ تجارت اورمیرے ساتھ لین دین کرو اور
مجھ سے بطورِمنافعہ وہ چیزلے لوجسے نہ توکسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا اورنہ ہی کسی انسان کے دِل پراس کاخیال گزرا ۔ میرے خزانے نہ تو کبھی ختم ہوں گے اورنہ ہی کم اور میں بڑا کریم وجوادہوں ۔
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭
نصیحت نمبر12 : عُلَماکی صحبت اختیارکرو
اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : ’’ اے ابن آدم !
اُذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِیْۤ اُوْفِ بِعَهْدِكُمْۚ-وَ اِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ(۴۰)(پ۱، البقرۃ : ۴۰)
ترجمۂ کنزالایمان : یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے تم پر کیااور میرا عہد پورا کرو میں تمہارا عہد پورا کروں گااور خاص میرا ہی ڈر رکھو ۔
٭…جیسے تم کسی راہنماکے بغیر راستہ تلاش نہیں کرسکتے ایسے ہی (نیک) عمل کے بغیر جنت کی طرف کوئی راستہ نہیں ۔
٭…جیسے تدبیرکے بغیر مال جمع نہیں کیاجاسکتاایسے ہی میری عبادت پر صبر کے بغیرتم جنت میں داخل نہیں ہوسکتے ۔
لہٰذانوافل کے ذریعے میراقرب حاصل کرو ۔ مساکین کی رضا کے ذریعے میری رضاتلاش کرو ۔ عُلما کی صحبت اختیارکرکے میری رحمت کی طرف رغبت اختیارکروکیونکہ عُلما سے میری رحمت پلک جھپکنے کی مقدار بھی جدا نہیں ہوتی ۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ارشاد فرمایا : اے موسیٰ(عَلَیْہِ السَّلَام)!جومیں کہہ رہاہوں اسے توجہ سے سنو!یہ حق ہے کہ جس نے مسکین پربڑائی جتائی بروزِقیامت میں اسے چیونٹی کی صورت میں اٹھاؤں گا، جس نے اس کے سامنے عاجزی وانکساری کا اظہار کیامیں دُنیا وآخرت میں اسے بلندی عطافرماؤں گا، جس نے مسکین کے راز کی پردہ دری کی بروزِ قیامت میں اسے اس حال میں اٹھاؤں گا کہ اس کا راز پوشیدہ نہ ہوگا، جس نے کسی فقیر کی اہانت کی تواس نے مجھ سے اعلان جنگ کیا اورجومجھ پر ایمان لائے گا فرشتے دُنیاو آخرت میں اس سے مصافحہ کریں گے ۔ ‘‘
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭
0 Comments