خفیہ تدبیرسے بے خوف نہ رہنا.قیامت کی دہشتیں

 نصیحت نمبر21 :    خفیہ تدبیرسے بے خوف نہ رہنا 
اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : ’’اے ابن آدم!موت تیرے بھیدوں  پر سے پردہ اُٹھادے گی، قیامت تیرے اعمال کی آزمائش کرے گی، (جہنم کا)عذاب تیرے رازوں


 کی پردہ دری کردے گا، پس کسی گناہ کو چھوٹانہ سمجھنا، ہاں  یہ ضروردیکھناکہ توکس کی نافرما نی کر رہا ہے ۔ جب تجھے تھوڑارزق دیا جائے توتو اس کی قلت کونہ دیکھنا، مگر اسے ضرور دیکھنا جس نے تمہیں  رزق دیا ۔ کسی صغیرہ گناہ کومعمولی مت سمجھناکیونکہ تم نہیں  جاتے کہ کس گناہ سے تماللہ عَزَّوَجَلَّ کوناراض کر دو ۔ میری خفیہ تدبیر سے بے خوف نہ رہناکیوں  کہ میری خفیہ تدبیراندھیری رات میں  پہاڑپرموجودچیونٹی کے رینگنے سے بھی ز یادہ پوشیدہ ہے ۔ 
اے ابن آدم!کیامیری نافرمانی کے بعد میرے غضب کو یاد کیا؟
٭…جس سے میں  نے تجھے منع کیا، کیااس سے باز رہا؟
٭…کیامیرے فرض کو ایسے ہی اَداکیاجیساکہ میں  نے حکم دیا؟
٭…کیااپنے مال سے مسکینوں  کی مددکی؟
٭…کیااپنے ساتھ بُرائی سے پیش آنے والے کے ساتھ بھلائی کی؟
٭…کیااسے معاف کیاجس نے تجھ پرظلم کیا؟
٭…کیاقَطع تَعَلُّقی کرنے والے کے ساتھ صلہ رحمی کی؟
٭…کیاخیانت کرنے والے کے ساتھ انصاف کیا؟
٭… کیا ترکِ تَعلُّق کرنے والے کے ساتھ کلام کیا(یعنی تَعلّق جوڑا)؟
٭…کیااپنے والدکااَدَب واِحترام کیا؟
٭… کیاپڑوسی کو راضی کیا؟


٭…کیااپنے دینی ودنیاوی معاملے میں عُلماسے سوال کیا ؟
(سنو!)میں  تمہاری صورتوں  اورجسمانی خوبیوں  کو نہیں بلکہ تمہارے دلوں کودیکھتا اور تمہاری اِن خصلتوں  سے راضی ہوتا ہوں   ۔ ‘‘
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ 

 نصیحت نمبر22 : قیامت کی دہشتیں 

اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : ’’اے ابن آدم!اپنے آپ کو اورمیری ساری مخلوق کو دیکھ اگرخودسے بڑھ کر کسی کو عزت دار پائے تو اس کی عزت و شرافت کو اپنی طرف پھیردے وگرنہ توبہ اورنیک عمل کے ذریعے خودکومعززو مکّرم بنانے کی کوشش کر اَگرتیرا نفس تجھ پرغالب ہے تواپنے اوپر اللہ عَزَّوَجَلَّ کااحسان اوروہ عہدیادکرجو اس نے تم سے کیاتھاجب کہ تم نے کہاتھاکہ ہم نے سنا اور مانا ۔ اور قیامت، ہاروالوں  کی ہار کھلنے اور حق (یعنی حاضر)ہونے والی کے دن سے قبل اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو ۔ 
(جس کے بارے میں  قرآنِ پاک میں  ارشادہوتاہے : )
كَانَ مِقْدَارُهٗ خَمْسِیْنَ اَلْفَ سَنَةٍۚ(۴) (پ۲۹، معارج : ۴)
ترجمہ ٔکنزالایمان : وہ عذاب اس دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار برس ہے ۔ 
یَوْمُ لَا یَنْطِقُوْنَۙ(۳۵) وَ لَا یُؤْذَنُ لَهُمْ فَیَعْتَذِرُوْنَ(۳۶) (پ۲۹، مرسلت : ۳۵، ۳۶)
ترجمہ ٔکنزالایمان : دن ہے کہ وہ نہ بول سکیں  گے اور نہ انہیں  اجازت ملے کہ عذر کریں ۔ 
عام مصیبت اورچنگھاڑکے دن سے ڈرو ۔ (چنانچہ، ارشادہوتاہے : )

یَوْمًا عَبُوْسًا قَمْطَرِیْرًا(۱۰) (پ۲۹، الدہر : ۱۰)
ترجمۂ کنزالایمان : ایک ایسے دن کا ڈر ہے جو بہت ترش نہایت سخت ہے ۔ 
یَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَیْــٴًـاؕ-وَ الْاَمْرُ یَوْمَىٕذٍ لِّلّٰهِ۠(۱۹) (پ۳۰، الانفطار : ۱۹)
ترجمۂ کنزالایمان : جس دن کوئی جان کسی جان کا کچھ اختیار نہ رکھے گی اور سارا حکم اس دن اللہ کا ہے ۔ 
پانی نہ ملنے کے دن، زلزلہ اوردل ہلادینے والی کے دن ، پہاڑوں  کو زور زور سے ہلا ئے جانے کے دن ، سزاکے رواہونے کے دن، جلدزوال آنے کے دن، چنگھاڑ ا ور پکڑکے دن اور اس دن کے آنے سے قبل اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو جس میں  بچے بوڑھے ہو جائیں  گے ۔ ‘‘
(چنانچہ، قرآنِ پاک میں  ارشاد ہوتاہے : )
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ هُمْ لَا یَسْمَعُوْنَ(۲۱) (پ۹، الانفال : ۲۱)
ترجمۂ کنزالایمان : اوران جیسے نہ ہونا جنہوں  نے کہا ہم نے سنا اور وہ نہیں  سنتے ۔ 



Post a Comment

0 Comments