ظاہرحسین ، باطن خراب , ابن آدم پرکرم نوازیاں

 نصیحت نمبر17 :  ظاہرحسین ، باطن خراب

اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : ’’اے ابن آدم!وہ اَعمال اِختیارکر جن کامیں  نے تجھے حکم دیاہے اوران سے رُک جاجن سے میں  نے تجھے منع کیا ہے پھرمیں  تجھے ایسی حیاتِ جاوِدانی(یعنی ہمیشہ کی زندگی)عطاکروں  گاکہ تجھے کبھی موت نہیں  آئے گی، اور میں  زندہ ہوں  مجھے کبھی موت نہیں  آئے گی ۔ جب میں  کسی شئے کو’’کُنْ‘‘ (یعنی ہوجا) کہتا ہوں  تو وہ ہوجاتی ہے ۔ 
اے ابن آدم!اگرتیرااندازِگفتگودِل کش اور عمل برا ہے توتُومنافقین کاسردار ہے اوراگرتیرا ظاہرحسین اورباطن خراب ہے توتُوان ہلاک ہونے والوں  میں  سے ہے جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کو فریب دیا چاہتے ہیں  اور وہی انہیں  غافل کرکے مارے گا ۔ 
(چنانچہ، قرآنِ مجیدمیں  ارشادہوتاہے : )
وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ(۹) (پ۱، البقرۃ : ۹)
ترجمۂ کنزالایمان : اور حقیقت میں  فریب نہیں   دیتے مگر اپنی جانوں  کو اور انہیں  شعور نہیں ۔ 
اے ابن آدم!جنت میں  صرف وہی شخص داخل ہوگاجس نے میری عظمت و بزرگی کی خاطرتواضع اختیارکی، سارادن میرے ذکر میں  مشغول رہااور میرے خوف کی وجہ سے خودکو شہوات سے روکے رکھا ۔ بے شک میں  ہی غریب کوپناہ ، فقیر کو امن اوریتیم کو عزت دینے والا ہوں ، اس کے لئے شفیق باپ سے بھی زیادہ مہربان اور بیوہ کے لئے شفیق ومہربان شوہر سے بھی زیادہ مہربان ہوں ۔ لہٰذا جو بندہ ان صفات کاحامل ہو گا میں
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭

 نصیحت نمبر18 :     ابن آدم پرکرم نوازیاں 

اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : ’’اے ابن آدم!جب میری مثل کوئی نہیں  تو میرے علاوہ کس سے فریادکرو گے ۔  
٭…کب تک مجھے بھلائے رکھو گے حالانکہ میں  اس کاسزاوار نہیں (کہ تم مجھے بھلادو) ۔ 
٭…کب تک میری ناشکری کرتے رہو گے حالانکہ میں  بندوں پر ظلم نہیں  کرتا؟
٭…کب تک میری نعمتوں  کو جھٹلاتے رہوگے؟
٭…کب تک میرے احکام کی توہین کرتے رہوگے حالانکہ میں نے تم پر تمہاری طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں  ڈالا؟
٭…کب تک مجھ سے جفا کرتے رہو گے؟
٭…کب تک میراانکارکرتے رہو گے حالانکہ میرے علاوہ تمہارا کوئی اور رب(یعنی پالنے والا) نہیں؟
٭… جب تم بیمار ہوتے ہو تو میرے علاوہ کون سا طبیب تمہیں  شفا دیتا ہے؟ پس تم مجھ سے شکوہ کرتے اور میرے فیصلے سے ناخوش ہوتے ہو ۔ 
٭…میں ہی ہوں جو آسمان سے تم پرموسلادھاربارش برساتا ہوں  توتم کہتے ہوکہ یہ فلاں  ستارے کے سبب برسائی گئی ہے ۔  اس طرح تم میرا انکار کرتے اور ستارے پر ایمان لاتے ہو ۔ 
٭…میں  ہی ہوں  کہ تم پرطے شدہ، تُلی ہوئی، گنی ہوئی ، وزن کی ہوئی، لکھی ہوئی مقدار میں  رحمت نازل کرتاہوں ۔ اگرتم میں  سے کسی کوتین دن کی غذا مل جائے  تو پھر بھی وہ یہی  کہتاہے کہ میں  مصیبت میں ہوں ، کوئی بھلائی نہیں  پہنچی ۔ پس اس نے میری نعمت کی ناشکری کی  ۔ 
٭… جس نے مال کی زکوۃ ادانہ کی بیشک اس نے میرے حکم  کوہلکاجانا اور جب اسے وقت ِنماز کا علم ہوگیااوراس کی ادا ئیگی کاارادہ نہ کیاتو وہ مجھ سے غافل ہوگیا ۔ ‘ ‘
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭

Post a Comment

0 Comments