اے ا بنِ آ دَ م!
اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : ’’اے ابن آدم! تعجب ہے اس شخص پرجو موت پر یقین رکھتا ہے پھربھی خوش ہوتا ہے ۔
٭… تعجب ہے اس پرجوحساب و کتاب پر یقین رکھتا ہے پھربھی مال جمع کرنے میں مصروف ہے ۔
٭… تعجب ہے اس پرجوقبرپر یقین رکھنے کے باوجودہنستاہے ۔
٭… تعجب ہے اس پرجسے آخرت پریقین ہے پھربھی پُرسکون ہے ۔
٭… تعجب ہے اس پرجودُنیا(کی حقیقت کوجانتا)اور اس کے زوال پر یقین رکھتا ہے پھربھی اس پرمطمئن ہے ۔
٭… تعجب ہے اس پرجوگفتگوتوعالموں جیسی کرتاہے لیکن اس کادِل جاہلوں جیساہے ۔
٭… تعجب ہے اس شخص پرجو پانی کے ذریعے(ظاہری اعضاء کی)پاکی تو حاصل کرتاہے مگراس کا دِل(گناہوں کی گندگی)سے آلودہ ہے ۔
٭… تعجب ہے اس پرجو لوگوں کے عیوب تلاش کرنے میں تومصروف رہتا ہے لیکن اپنے عیوب سے غافل ہے ۔
٭… تعجب ہے اس شخص پرجوجانتا ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ میرے ہرعمل سے باخبر ہے پھربھی اس کی نافرمانی کرتاہے ۔
٭… تعجب ہے اس پر جو جانتاہے کہ اسے اکیلے مرنا، اکیلے قبر میں داخل ہونا اور اکیلے ہی حساب دیناہے پھر بھی لوگوں سے اُنسیت رکھتاہے ۔
(اے ابن آدم!سن!)میں ہی معبودِحقیقی ہوں اور محمد(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) میرے خاص بندے اور رسول ہیں ۔ ‘‘
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭
0 Comments