نصیحت نمبر1 : اے ا بنِ آ دَ م!

    اے ا بنِ آ دَ م!

اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : ’’اے ابن آدم! تعجب ہے اس شخص پرجو موت پر یقین رکھتا ہے پھربھی خوش ہوتا ہے ۔ 
٭… تعجب ہے اس پرجوحساب و کتاب پر یقین رکھتا ہے پھربھی مال جمع کرنے میں  مصروف ہے ۔ 
٭… تعجب ہے اس پرجوقبرپر یقین رکھنے کے باوجودہنستاہے ۔ 
٭… تعجب ہے اس پرجسے آخرت پریقین ہے پھربھی پُرسکون ہے ۔ 
٭… تعجب ہے اس پرجودُنیا(کی حقیقت کوجانتا)اور اس کے زوال پر یقین رکھتا ہے پھربھی اس پرمطمئن ہے ۔ 
٭… تعجب ہے اس پرجوگفتگوتوعالموں  جیسی کرتاہے لیکن اس کادِل جاہلوں  جیساہے ۔ 
٭… تعجب ہے اس شخص پرجو پانی کے ذریعے(ظاہری اعضاء کی)پاکی تو حاصل کرتاہے مگراس کا دِل(گناہوں  کی گندگی)سے آلودہ ہے ۔ 
٭… تعجب ہے اس پرجو لوگوں  کے عیوب تلاش کرنے میں  تومصروف رہتا ہے لیکن اپنے عیوب سے غافل ہے ۔ 
٭… تعجب ہے اس شخص پرجوجانتا ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ میرے ہرعمل سے باخبر ہے پھربھی اس کی نافرمانی کرتاہے ۔ 
٭… تعجب ہے اس پر جو جانتاہے کہ اسے اکیلے مرنا، اکیلے قبر میں  داخل ہونا اور اکیلے ہی حساب دیناہے پھر بھی لوگوں  سے اُنسیت رکھتاہے ۔ 
(اے ابن آدم!سن!)میں  ہی معبودِحقیقی ہوں  اور محمد(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) میرے خاص بندے اور رسول ہیں ۔ ‘‘
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭



Post a Comment

0 Comments