نصیحت نمبر2 : علم پرعمل کی برکت

 نصیحت نمبر2 :          علم پرعمل کی برکت 

اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے : ’’ میں   گواہ ہوں  کہ صرف میں  ہی معبودِ برحق ہوں ، میرا کوئی شریک نہیں اورمحمد(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) میرے خاص بندے اور رسول ہیں ۔ 
٭…جس نے نہ تومیرے فیصلے کو قبول کیا، نہ میری آزمائش پر صبرکیا، نہ میری نعمتوں  کاشکراداکیااورنہ ہی میری بخشش(یعنی عطاکردہ نعمت)پرقناعت کی تواسے چاہئے کہ وہ میرے علاوہ کسی اوررب کی عبادت کرے ۔ 
٭…جس نے اس حالت میں  صبح کی کہ وہ دُنیاپر غمزدہ تھا توگویااس نے مجھ سے ناراضی کی حالت میں  صبح کی ۔ 
٭…جس نے کسی مصیبت پر شکوہ و شکایت کی، تحقیق اس نے میری شکایت کی  ۔ 
٭…جس نے مالداری کی وجہ سے کسی مالدار کے سامنے عاجزی کااظہار کیا تو اس کادو تہائی دین چلاگیا(یعنی کمزورہوگیا) ۔ 
٭…جس نے میت پر اپنا چہراپیٹااورچیخ وپکارکی گویااس نے نیزہ کے ذریعے میرے ساتھ جنگ کی ۔ 
٭…جس نے کسی قبرپرلکڑی توڑی گویااس نے اپنے ہاتھ سے میرے کعبے کے دروازے کو گرایا ۔ 
٭…جس نے اس بات کی پروا نہ کی کہ کس دروازے سے کھاتا ہے(یعنی حلال و حرام کی پروا نہ کی) تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کوکوئی پروا نہیں  کہ وہ اسے کس دروازے سے جہنم


میں  داخل فرمائے  ۔ 
٭…جس نے اپنی نیکیوں  میں  اضافہ نہ کیاوہ نقصان میں  ہے، اورجو خسارے میں  ہواس کے لئے موت ہی بہتر ہے ۔ 
٭…جس نے اپنے علم پر عمل کیا اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے اس چیزکاعلم بھی عطا فرمادیتا  ہے جو وہ نہیں جانتا ۔ 
٭…جس نے لمبی امیدباندھی اس کا عمل اِخلاص پرمبنی نہیں ہوسکتا ۔ ‘‘
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭

Post a Comment

0 Comments